داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت):حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
حضرت عیسیٰؑ اپنے ایک شاگرد کے ساتھ کسی سفر پر نکلے، راستے میں ایک جگہ شاگرد سے پوچھا: تمہاری جیب میں کچھ ہے؟اس نے کہا: میرے پاس دو درہم ہیں۔
حضرت عیسیٰؑ نے اپنی جیب سے ایک درہم اسے دیا اور فرمایا: یہ تین درہم ہو جائیں گے، قریب کی آبادی سے، روٹیاں لے آئو!وہ گیا اور تین روٹیاں لیں، راستے میں سوچنے لگا کہ حضرتؑ نے ایک درہم دیا اور دو درہم میرے تھے، جبکہ روٹیاں تین ہیں، آدھی روٹیاں حضرت عیسیٰؑ کھائیں گے تو آدھی روٹیاں مجھے ملیں گی، لہٰذا میں ایک روٹی پہلے ہی کھالوں، چنانچہ اس نے ایک روٹی کھا لی اور دو روٹیاں لے کر حضرت عیسیٰؑ کے پاس پہنچا۔ آپ نے ایک روٹی کھالی اور اس سے پوچھا: تین درہم کی کتنی روٹیاں ملی تھیں؟ اس نے کہا: دو روٹیاں، ایک آپ نے کھائی اور ایک میں نے کھائی۔حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام روانہ ہوئے تو، راستے میں ایک دریا آیا، شاگرد نے کہا: ہم دریا عبور کیسے کریں گے جبکہ یہاں تو کوئی کشتی بھی نظر نہیں آئی؟
حضرت علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: گھبرائو مت، میں آگے چلوں گا تم میری عبا کا دامن پکڑ کر میرے پیچھے چلنا، ہم دریا پار کرلیں گے۔چنانچہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دریا میں قدم رکھا اور شاگرد نے بھی ان کا دامن تھام لیا، خدا کے اذن سے آپؑ نے دریا کو اس طرح پارکرلیا کہ آپؑ کے پائوں بھی گیلے نہ ہوئے۔ شاگرد نے یہ دیکھ کر کہا: میری ہزاروں جانیں آپ ؑپر قربان! آپ جیسا صاحب اعجاز نبی تو پہلے مبعوث ہی نہیں ہوا۔آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: یہ معجزہ دیکھ کر تمہارے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا؟ اس نے کہا: جی ہاں! میرا دل نور سے بھر گیا، پھر آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: اگر تمہارا دل نورانی ہوچکا ہے تو بتائو روٹیاں کتنی تھیں؟اس نے کہا: حضرت روٹیاں بس دو ہی تھیں۔پھر آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام وہاں سے چلے، راستے میں ہر نوں کا ایک غول گزر رہا تھا، آپ نے ایک ہرن کو اشارہ کیا، وہ آپ کے پاس چلا آیا، آپ نے ذبح کرکے اس کا گوشت کھایا اور شاگرد کو بھی کھلایا۔جب دونوں گوشت کھا چکے تو حضرت عیسیٰؑ نے اس کی کھال پر ٹھوکر مار کر کہا: ’’اللہ کے حکم سے زندہ ہو جا‘‘ ہرن زندہ ہوگیا اور چوکڑیاں بھرتا ہوا دوسرے ہرنوں سے جا ملا۔شاگرد یہ معجزہ دیکھ کر حیران ہوگیا اور کہنے لگا: اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے آپ جیسا نبی اور معلم عنایت فرمایا ہے۔ حضرت نے فرمایا: یہ معجزہ دیکھ کر تمہارے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا؟ شاگرد نے کہا: اے اللہ کے نبی ! میرا ایمان پہلے سے دو گنا ہوچکا ہے۔ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: پھر بتائو کہ روٹیاں کتنی تھیں؟ شاگرد نے کہا: حضرت روٹیاں دو ہی تھیں۔دونوں چلتے گئے، ایک پہاڑی کے دامن میں سونے کی تین اینٹیں پڑی تھیں، آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ایک اینٹ میری اور ایک اینٹ تمہاری ہے اور تیسری اینٹ اس کی ہے جس نے تیسری روٹی کھائی شاگرد جلدی سے بولا:حضرت تیسری روٹی میں نے ہی کھائی تھی۔حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس لالچی شاگرد کو چھوڑ دیا اور فرمایا: تینوں اینٹیں تم لے جائو، اور وہاں سے روانہ ہوگئے، لالچی شاگرد سوچنے لگا کہ ان اینٹوں کو گھر کیسے لے جائے۔اسی دوران تین ڈاکو گزرے، انہوں نے اس کے پاس سونے کی تین اینٹیں دیکھیں، تو اسے قتل کردیا اور آپس میںطے کرلیا کہ ہر شخص کے حصے میں ایک ایک اینٹ آئی ہے۔ وہ بھوکے تھے، انہوں نے ایک ساتھی کو پیسے دیئے اور کہا روٹیاں لے آئو، پھر ہم اپنا اپنا حصہ اٹھالیں گے، وہ روٹیاں لینے گیا تو دل میں سوچا اگر میں روٹیوں میں زہر ملا دوں تو دونوں ساتھی مر جائیں گے اور تینوں اینٹیں میری ہو جائیں گی۔ ادھر دونوں ساتھیوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اگر ہم اپنےاس ساتھی کو قتل کردیں تو ہمارے میں حصہ میں سونے کی ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ آجائے گی۔جب ان کا تیسرا ساتھی زہر آلود روٹیاں لے کر آیا تو دونوں نے اسے قتل کردیا، پھر جب انہوں نے روٹی کھائی تو وہ دونوں بھی زہر سے مرگئے، واپسی میں حضرت عیسیٰؑ علیہ الصلوٰۃ والسلام وہاں سے گزرے تو دیکھا کہ اینٹیں
ویسی کی ویسی رکھی ہیں اور وہاں چار لاشیں بھی پڑی ہیں، آپ نے فرمایا: ’’دنیا اپنے چاہنے والوں کے ساتھ یہی سلوک کرتی ہے‘‘۔جن سات باتوں پر ایمان لائے بغیر ایک مومن صاحب ایمان کہلانے کا مستحق ہی نہیں ہوتا ان میں ایک چیز تقدیر ہے تقدیر پر ایمان کا ایک اہم ترین جز یہ ہے کہ جو رزق اور جو مال جائیداد مقدر میں ہے، ساری کائنات کی طاقتیں اس میں سے ایک حبہ کم نہیں کرسکتیں اور جو درہم یادانہ مقدر میں نہیں ہے، ساری کائنات کی قوتیں اسے دلا نہیں سکتیں۔ مگر انسان ہوس اور جھوٹے لالچ میں اپنی دنیا اور آخرت تباہ کرلیتا ہے۔ کاش ہم تقدیر پر ایمان کا حق اور صحیح مطلب سمجھتے !!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں